Results 1 to 6 of 6

Thread: ہندو اور مسلمان۔۔ دو الگ الگ قومیں ØŒ تØ+ریر : شریف المجاہد

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel ہندو اور مسلمان۔۔ دو الگ الگ قومیں ØŒ تØ+ریر : شریف المجاہد

    ہندو اور مسلمان۔۔ دو الگ الگ قومیں
    تØ+ریر : شریف المجاہد
    1503 49739660 - ہندو اور مسلمان۔۔ دو الگ الگ قومیں  ØŒ تØ+ریر : شریف المجاہد
    اٹھارویں صدی میں مغربی تاجروں، تبلیغ کرنے والی جماعتوں اور نوآبادیاتی اقوام Ú©ÛŒ آمد Ú©Û’ ساتھ ہی جدید اور نئی ایجادات Ùˆ ترقی Ú©Û’ ابتدائی اثرات Ù†Û’ بھی برصغیر پاک Ùˆ ہند میں پیر جمانے شروع کر دیے۔ یہ نو وارد اجنبی اپنے ساتھ تجارت، نوآبادیاتی یلغار اور مغربی راج Ú©Û’ ساتھ ہی نہ صرف جدید علوم، نئے تصورات اور افکار لائے بلکہ اپنے علم اور اپنے افکار Ùˆ خیالات Ú©ÛŒ ترویج Ùˆ اشاعت Ú©Û’ لیے مغربی طریقے اور آلات بھی لائے۔چنانچہ 1870 تک چھپائی اور ٹائپ Ú©ÛŒ تیاری اور استعمال Ù†Û’ ہندوستان Ú©Û’ غیرسرکاری Ø+لقوں میں مقبولیت اور توجہ Ø+اصل کر لی۔ پہلے انگریزی اخبارات Ú©ÛŒ داغ بیل ڈالی گئی۔ پھر اگلے ساٹھ برس Ú©Û’ عرصے میں برصغیر Ú©Û’ رہنے والے بھی صØ+افت Ú©Û’ میدان میں داخل ہو گئے اور انہوں Ù†Û’ بنگالی، فارسی، ہندی، گجراتی اور اردو جیسی کئی زبانوں میں اخبارات نکالے۔
    Û” 1857Û” Ú©ÛŒ بغاوت ناکام ہونے Ú©Û’ ساتھ ہی برصغیر پر برطانوی راج قائم ہو چکا تھا، جس Ú©ÛŒ بنا پر تعلیمی، انتظامی اور عدالتی سطØ+ پر اس Ú©Û’ متØ+د اور مربوط ہونے کا وہ عمل بھی مکمل ہو گیا جو گزشتہ کئی برسوں اور عشروں سے آہستہ خرامی سے جاری تھا۔ ان تمام عوامل Ù†Û’ بالآخر پرانے اور روایتی نظام Ú©ÛŒ اینٹ سے اینٹ بجا کر رکھ دی1857 Ú©Û’ بعد ہندوستان قرون وسطیٰ Ú©Û’ عہد سے عصر جدید میں داخل ہو گیا۔ نئے عہد Ú©Û’ تقاضے پورے کرنے Ú©Û’ لیے ہندو تردد Ú©Û’ ساتھ سہی لیکن نفسیاتی طور پر تیار تھے۔ 1827 میں راجہ رام موہن رائے (1772 تا 1833) Ù†Û’ برہمو سماج Ú©ÛŒ بنیاد ڈالی جو اس سمت میں ایک اہم سنگ میل تھا۔ ان Ú©Û’ مقابلے میں مسلمانانِ ہند جو اپنی Ø+کومت Ú©Û’ خاتمے پر مایوسی اور جھنجھلاہٹ کا شکار تھے اور اسی بنا پر نہ صرف انگریزوں سے بلکہ ان Ú©ÛŒ جدید تعلیم Ú©ÛŒ طرف سے بھی بداعتمادی میں مبتلا تھے، نئے عہد Ú©Û’ تقاضوں سے عہدہ برا ہونے Ú©Û’ لیے اس وقت بیدار ہوئے جب 1857 Ú©Û’ بعد تاریک دور میں انہیں سنگین اور تلخ Ø+قائق کا سامنا کرنا پڑا۔
    ۔بہرØ+ال اگلے بیس برس Ú©Û’ دوران Ø+الات اور واقعات Ù†Û’ جو راہ اختیار Ú©ÛŒ اس Ú©ÛŒ بنا پر مسلمان اس فیصلے پر پہنچ گئے کہ اب ان Ú©Û’ لیے سیاسی سرگرمیوں سے علیØ+دہ رہنا ممکن نہیں اور اگر انہوں Ù†Û’ ایسا نہ کیا تو ان Ú©Û’ جائز Ø+قوق یونہی پامال ہوتے رہیں Ú¯Û’Û” 1892 Ú©Û’ انڈین کونسلر ایکٹ میں نمائندگی اور اداروں Ú©Û’ قیام اور بلاواسطہ انتخابات Ú©Û’ اصول Ú©Ùˆ تسلیم کر لیا گیا تھا۔ دریں اثنا اسی دور میں کانگریس جہاں ایک اور آئینی پیش رفت پر زور دے رہی تھی، وہیں دوسری طرف اس Ù†Û’ مجوزہ اصلاØ+ات Ú©Û’ تØ+ت آئندہ قائم ہونے والی کونسل میں مسلمانوں Ú©ÛŒ نمائندگی سے متعلق مسلمانوں Ú©Û’ نقطہ نظر Ú©Ùˆ تسلیم کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔ علاوہ ازیں کانگریس Ù†Û’ØŒ جو اب بال گنگا دھر تلک (1856 تا 1920) Ú©ÛŒ قیادت میں انتہاپسند ہندو رہنمائوں Ú©Û’ زیر اثر آ Ú†Ú©ÛŒ تھی، نہ صرف مسلمانوں Ú©Ùˆ کئی معاملوں میں بالکل نظر انداز کر دیا تھا بلکہ ان Ú©Û’ Ø+قوق Ú©Ùˆ بھی غصب کرنے Ú©Û’ درپے تھی۔ اس سلسلے میں کانگریس کا سب سے اہم اور بنیادی مطالبہ یہ تھا کہ عدالتوں میں اردو Ú©ÛŒ بجائے ہندی رائج Ú©ÛŒ جائے۔ بال گنگا دھر تلک Ú©Û’ بیانات اور سرگرمیاں، یعنی عظیم مسلم رہنمائوں اور ممتاز مسلمان شخصیتوں Ú©ÛŒ تØ+قیر Ùˆ تذلیل کرنے Ú©Û’ نتیجے میں کئی مقامات پر ہندو مسلم فسادات پھوٹ Ù¾Ú‘Û’Û” مسلمانوں Ú©Û’ Ø+والے سے کانگریس Ù†Û’ جو روپ اختیار کیا تھا اس Ú©Û’ نتیجے میں تین مختلف لیکن باہم مربوط سطØ+ÙˆÚº پر واضØ+ ردعمل ہوا۔ اول یہ کہ مسلمانوں Ù†Û’ کانگریس سے قطعی لاتعلقی اختیار کرلی، ایسی لاتعلقی کا مظاہرہ انہوں Ù†Û’ اس سے قبل کبھی نہیں کیا تھا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ جہاں 1890 میں کانگریس Ú©Û’ سیشن میں 706 مندوبین میں سے 156 مسلمان مندوبین Ù†Û’ شرکت Ú©ÛŒ تھی، 1905 Ú©Û’ سیشن میں 756 مندوبین میں سے صرف 17 مسلمان مندوبین شریک ہوئے۔ Ø+الانکہ اس وقت سیشن Ú©ÛŒ صدارت گوپال کرشن Ú¯ÙˆÚ©Ú¾Ù„Û’ Ù†Û’ Ú©ÛŒ تھی جو اپنے لبرل نقطہ نظر اور ہندو مسلم اتØ+اد Ú©Û’ داعی Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے بہت نیک نام تھے۔ دوسرا ردعمل یہ ہوا کہ مسلمانوں Ù†Û’ آغا خان Ú©ÛŒ قیادت میں ایک وفد ترتیب دیا جس Ù†Û’ یکم اکتوبر 1906 میں وائسرائے سے ملاقات Ú©ÛŒ اور مسلمانوں Ú©Û’ لیے جداگانہ انتخابات اور علیØ+دہ نشستیں مخصوص کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس مطالبے کا مقصد یہ تھا کہ کونسلوں میں مسلمانوں Ú©Û’ Ø+قیقی اور صØ+ÛŒØ+ نمائندے منتخب کیے جائیں۔ تیسرا ردعمل یہ تھا کہ اس مطالبے Ú©Ùˆ انتہائی موثر انداز میں اور پوری قوت سے پیش کرنے، مجوزہ اصلاØ+ات پر مسلمانوں کا نقطہ نظر واضØ+ اور دو ٹوک انداز میں سامنے لانے، نیز مسلمانوں Ú©Ùˆ سیاسی طور پر متØ+رک کرنے Ú©Û’ لیے دسمبر میں آل انڈیا مسلم لیگ Ú©ÛŒ بنیاد ڈالی گئی جسے Ø+ضرت قائد اعظم Ø’ آگے Ù„Û’ کر Ú†Ù„Û’ گئے۔اس سلسلے Ú©ÛŒ سب سے اہم Ú©Ú‘ÛŒ 23مارچ تھی،جب Ø+ضرت قائد اعظمؒ Ù†Û’ یہ ثابت کیا کہ ہندو اور مسلمان دو الگ الگ قومیں ہیں اور یہ اکھٹے نہیں رہ سکتے۔1857اسی لئے 23مارچ 1940Ø¡ Ú©Ùˆ جب قرارد لاہور پیش ہونے Ú©Û’ بعد ہندوہندو جماعتیں اور اخبارات مسلم لیگ Ú©Û’ خلاف لنگوٹ کس کر میدان میں Ù†Ú©Ù„ آئیں۔ ہندو اپنی اکثریت Ú©Û’ بل بوتے پر دو صدی سے یہ خواب دیکھ رہا تھا کہ برطانیہ اختیارات Ø+کمرانی اکثریت Ú©Ùˆ منتقل کرے گا اور اس طرØ+ ہندوستان میں ہندو راج قائم ہو جائے گا۔وہ مغربی جمہوریت Ú©Û’ بوسیدہ اصولوں Ú©Û’ ماتØ+ت ایسا تصور دماغوں میں لانے میں Ø+Ù‚ بجانب تھے۔ کیونکہ اس جمہوریت Ú©ÛŒ اساس ووٹوں Ú©ÛŒ اکثریت پر رکھی گئی ہے اور ہندوستان میں ہندوکی اکثریت ہے۔ اس لیے ہندو یہ سمجھنے میں Ø+Ù‚ بجانب تھے کہ جمہوریت میں اس Ú©ÛŒ اکثریت ہوگی اور وہ نظام Ø+کومت Ú©Ùˆ اپنی مرضی اور منشا Ú©Û’ مطابق چلائیں Ú¯Û’Û” اور مسلمان اقلیت میں ہونے Ú©ÛŒ وجہ سے اس جمہوری نظام Ú©ÛŒ گاڑی Ú©Ùˆ روک نہ سکیںگے۔ لیکن مسلم لیگ Ú©ÛŒ قرار داد پاکستان Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ ان ناپاک آرزوئوںکوختم کر Ú©Û’ رکھ دیا۔ کانگریسی لیڈر جنہوں Ù†Û’ گذشتہ نصف صدی سے نیشنلزم کا نقاب اوڑھ رکھا تھا بے نقاب ہوگئے۔اور خوفناک فرقہ پرست بھیڑیئے بن کر سامنے آگئے۔اُن کا نیشنلزم جو عوام Ú©Û’ دھوکے Ú©ÛŒ ٹٹّی بنا ہوا تھا ختم ہوگیا اور مسلمانوں، اچھوتوںاور ہندوستان Ú©ÛŒ دوسری اقلیتوں Ù†Û’ ان بہروپیوں Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ اصلی رنگ میں دیکھ لیا۔ کانگریس سے مختلف قسم Ú©ÛŒ آوازیں اُٹھنے لگیں۔کسی Ù†Û’ پاکستان Ú©ÛŒ وضاØ+ت طلب کی،کسی Ù†Û’ یہ مطالبہ کیا کہ پاکستان کا Ø+دود اربع کیاہوگا۔ کوئی یہ پکارا کہ جناØ+ انگریزوں Ú©Û’ ہاتھوں میں کھیل رہا ہے۔غرضیکہ کانگریسی نگارخانہ Ú©ÛŒ طوطیوں Ù†Û’ الگ الگ راگنی الاپنی شروع کردی۔قائدعظم Ù…Ø+مد علی جناØ+Ø’ Ù†Û’ اس غوغا آرائی Ú©Û’ جواب میں نہایت جامع اور مختصر سا بیا Ù† دیا۔

    ’’تم پاکستان کے اُصول کو تسلیم کرو…تفصیلات بعدمیں طے ہو جائیں گی۔‘‘

    اس طویل تقریر کا نتیجہ یہ نکلا کہ منٹو پارک (اقبال پارک)میںقائداعظ … Ù…Ø+مد علی جناØ+ؒنے مسلم لیگ Ú©ÛŒ کارکردگی بیان کی۔

    Ø+ضرت قائدِاعظم Ù†Û’ Ú©ÛØ§ØŒâ€™â€™ÛÙ†Ø¯ÙˆÙ…Ø¹Ø §Ø´Ø±Û’ کا اپنا ڈھانچا ہے۔ جو ہمارے ڈھانچے سے مختلف ہے یہ نہ صِرف مختلف ہے بلکہ بعض معاملات میں ایک دوسرے Ú©ÛŒ ضد ہے۔‘‘

    ہماری اپنی زبان ہے، ثقافت ہے، ہماری اپنی تقویم،نام، سماجی زندگیاور طرزِ تعمیرہے۔ ہمارے معاشرے کا پورا سماجی اور اقتصادی سیٹ اَپ ہندوئوں سے یکسر مختلف ہے۔ ہندو بت پرستی Ú©Û’ قائل ہیںہم نہیں۔ ہم مساوات، Ø+ریت اور بھائی چارے Ú©Û’ قائل ہیں۔ ان پر ذات پات چھائی ہوئی اور ذات پات Ú©Û’ بندھن میں جکڑے ہوئے ہیں۔یہی بات آپ Ù†Û’ 23مارچ1940Ø¡ Ú©Ùˆ قرار دادِ لاہور Ú©Û’ وقت دو گھنٹے Ú©ÛŒ تقریر میں دُہرائی۔’’مع٠„وم نہیں کہ ہمارے ہندو دوست اسلام اور ہندومذہب Ú©ÛŒ اصل روØ+ Ú©Ùˆ کیوں نہیں سمجھتے۔یہ دونوں ایسے سماجی نظام ہیں جو ایک دوسرے سے بالکل علیٰØ+دہ اور مختلف ہیں۔ یہ Ù…Ø+ض خواب ہے کہ کبھی ہندو اور مسلمان ایک قوم ہو جائیں Ú¯Û’ اور یہ غلط خیال ہے کہ ہندوستان ایک قوم ہو جائے یا قوم ہے۔مسلمان اور ہندووں کا فلسفہء Ø+یات جدا، مذہبی عادات Ùˆ اطوار جدا، لٹریچر اور ادب جدا، نہ وہ آپس میں شادی کریں نہ وہ ساتھ مِل کر کھانا بیٹھ کر کھائیں۔ آپ Ù†Û’ ہمیشہ کہا ہے کہ ہند Ú©Û’ مسلمانوں Ú©ÛŒ پوزیشن Ú©Ùˆ مضبوط کیجیے۔ جمہوراسلام آپ Ú©Û’ ساتھ ہیں۔ وہ آپ سے رہنمائی Ú©Û’ طالب ہیں۔ آپ رہنمائی کیجیے۔ خادم اسلام بن کر Ø¢Ú¯Û’ بڑھیں اور تعلیم،سیاست ،اقتصادیات اور اجتماعیات میں مسلمانوں Ú©ÛŒ تنظیم کیجیے۔

    ایم اے جناØ+Ø’ Ù†Û’ کہا،’’پاکستا٠کی Ø+کومت اورلوگ اِسی تمناکولے کرآگے بڑھنا چاہتے ہیں کہ عام آدمی کوخوشØ+ال بنایاجائے۔ذات پات،علاقائی تعصب اورمذہبی تفریق Ú©Ùˆ بالائے طاق رکھتے ہوئے Ù…Ø+نت Ú©ÛŒ طرف راغب کریں۔مگرافسوس ہے کہ ہمارا پڑوسی مُلک بھارت اوراس Ú©Û’ منتخب لیڈرزطرØ+ طرØ+ Ú©Û’ مسائل پاکستان Ú©Û’ لیے Ú©Ú¾Ú‘Û’ کررہے ہیں تاکہ نیا مُلک پاکستان اپنے پائوں پرکھڑانہ ہوسکے۔اُن کااندازِعمل ہمارے مُلک Ú©Û’ لیے بھوکے بھیڑیئے جیسا ہے جومسکین بکری Ú©Û’ پیچھے پڑگیاتھا۔تاہم مَیںیقین سے کہہ سکتاہوں کہ اُن Ú©Û’ باطن Ú©Û’ خیالات کبھی پورے نہیںہوسکیں Ú¯Û’Û”Ø+قیقت یہ ہے کہ اب پاکستان کوکوئی توڑنہیں سکتا۔پاکستان دنیاکے جغرافیہ کاØ+صہ ہے اورمنفردمقام رکھتاہے اورقائم رہنے Ú©Û’ لیے معرضِ وجودمیں آیاہے۔‘‘’’ب لوچستان بہادُر Ø+ریت پسند لوگوں Ú©ÛŒ سرزمین ہے۔ لہٰذا آپ Ú©Û’ لیے تو قومی آزادی، وقار اور استØ+کام Ú©Û’ خصوصی معنی ہونے چاہئیں، ملکی اور غیرملکی Ú©ÛŒ یہ سرگوشیاں نہ تو اِس سرزمین Ú©Û’ لیے سُود مند ہوں Ú¯ÛŒ اور نہ اِس Ú©Û’ شایانِ شان، اب ہم سب پاکستانی ہیں، نہ بلوچ ہیں نہ پٹھان، نہ سندھی نہ بنگالی اور نہ پنجابی اور پاکستانیوں Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے ہی ہماری فکر، ہمارا رویّہ اور عمل ہونا چاہیے ۔ہمیں پاکستانیوں Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے متعارف ہونے پر ہی فخر ہونا چاہیے اور کِسی Ø+یثیت سے نہیں۔‘‘(فرمان  قائداعظم Ù…Ø+مد علی جناØ+ ØŒ15 جون 1948Ø¡ ØŒ بمقام بلدیہ کوئٹہ) Û”1945-46 Ø¡ میں ہندوستان میں مرکزی اورصوبائی اسمبلیوں Ú©Û’ لیے عام انتخاب ہوئے۔ان میں بنگال Ú©Û’ مسلمان سرخرورہے۔مرکزی سطØ+ پربنگال میں مسلم لیگ Ú©Ùˆ بڑا عروج Ù…ÛŒØ³Ø±Ø¢ÛŒØ§Ø§ÙˆØ±ØµÙˆØ¨Ø§Ø ÛŒ سطØ+ پربھی عوام Ù†Û’ بڑی بھاری اکثریت سے ساتھ دیا۔119 مسلم نشستوں میں سے مسلم لیگ Ù†Û’113Ø+اصل کرکے ارض پاک Ú©Û’ قیام Ú©ÛŒ راہ ہموارکر لی۔اس کامیابی کا راز ایک خُدا،ایک رسولؐ،ایک کتاب اورایک اُمت کااُصول تھاجو قائدِاعظمؒ Ù†Û’ دیا تھا۔ دو قومی نظریہ Ø+قیقت بن گیاکہ مسلمانوں کوبیرونی طاقت انگریزاورہندو سے نجات پانی ہے اوریہ کہ مسلم لیگ ہی مسلمانوں Ú©ÛŒ واØ+دنمائندہ جماعت ہے۔چناںچہ بنگال میںمسلمان وزارت22اپریل1946Ø¡ Ú©Ùˆ بن گئی۔Ø+سین شہید سہروردی متØ+دہ بنگال Ú©Û’ وزیراعلیٰ Ú†Ù†Û’ گئے۔چندلوگ انفرادی طورپرجومنتخب ہوئے ان کوساتھ ملایا گیا۔پھراپریل1946Ø¡ میں دہلی میں مسلم لیگ Ú©Û’ منتخب ارکان اسمبلی کاکنونشن منعقد ہُوا۔ 7تا 9 اپریل1946Ø¡ کایہ اجلاس مسلم لیگ Ú©ÛŒ تاریخ میں سنگِ میل Ú©ÛŒ Ø+یثیت رکھتاہے۔ کیوںکہ 1940Ø¡ Ú©Û’ ریزولیوشن میں لفظ سٹیٹس(States)Ù„Ú©Ú¾Ø§ÛÙˆØ§Ø Ú¾Ø§ØŒØ§Ø³Û’ سٹیٹ(State) سے بدل Ø¯ÛŒØ§Ú¯ÛŒØ§Û”Ú¯ÙˆÛŒØ§Ø¨Ù†Ú¯Ø §Ù„ Ú©Û’ مسلمانوں Ú©ÛŒ روØ+ وجسم Ù†Û’ آزادیِ وطن اورمسلمانوں Ú©ÛŒ جداگانہ ریاست Ú©Û’ لیے قربانیاں دیں اوریہ تھاان Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت کانچوڑجوانہوں Ù†Û’ قائدِاعظمؒکی قیادت پر نچھاورکی اوروہ اب تک قائدِاعظم سے Ù…Ø+بت کرتے ہیں۔قائداعظمؒ Ù†Û’ کہا تھا:مَیں ایک بار پِھر آپ Ú©Ùˆ خبردار کیے دیتا ہُوں کہ پاکستان Ú©Û’ دُشمنوں Ú©Û’ جال میں نہ پھنس جائیے۔ بدقسمتی سے آپ Ú©Û’ درمیان Ú©Ú†Ú¾ پانچویں کالم Ú©Û’ لوگ ہیں اور کتنے افسوس Ú©ÛŒ بات ہے کہ وہ مسلمان ہیں اور اپنی کارگزاریوں Ú©Û’ لیے روپیہ باہر سے Ø+اصل کرتے ہیں لیکن وہ شدید غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔ اب ہم ان Ú©ÛŒ شرانگیزی Ú©Ùˆ مزید برداشت نہیں کریں Ú¯Û’Û” ہم پاکستان Ú©Û’ دُشمنوں Ú©Ùˆ ہرگز برداشت نہیں کریں Ú¯Û’Û” ہم پاک سرزمین پر ان منافقوں اور پانچویں کالم والوں Ú©Ùˆ برداشت نہیں کریں Ú¯Û’ØŒ ہرگز نہیں کریں Ú¯Û’ اور اگر یہ سب Ú©Ú†Ú¾ بند نہ ہُوا تو مجھے یقین ہے کہ پاکستان Ú©ÛŒ Ø+کومت، آپ Ú©ÛŒ اپنی Ø+کومت ان Ú©Ùˆ بے دردی اور سختی سے کچلنے Ú©Û’ لیے سخت تدابیر اختیار کرے گی، کیونکہ یہ لوگ ہمارے لیے زہر Ú©ÛŒ Ø+یثیت اختیار کر Ú†Ú©Û’ ہیں‘‘۔تقسیم ہنداور دو قومی نظریہ Ú©Û’ بارے میں قائدِاعظم Ù…Ø+مد علی جناØ+ Ú©ÛŒ رائے بڑی پختہ ہوتی گئی۔ آپؒ Ù†Û’ ارشاد فرمایا کہ دوقومی نظریہ Ú©ÛŒ بنیاد تو اُسی وقت ہو گئی تھی، جب ہندوستان کا پہلا ہند Ùˆ اپنی مرضی سے مسلمان ہو گیا تھا۔ نئے مسلمان Ù†Û’ نہ صِرف مذہب تبدیل کِیا بلکہ ان Ú©ÛŒ زندگی کا سارا دھارا بدل گیا۔ مسلمان کا لباس مختلف ہو گیا۔ مسلمان Ú©ÛŒ خوراک،کھانے پکانے Ú©Û’ طریقے مختلف، مسلمان خوراک میں گوشت ( خاص طور پر گائے کا)کھاتا ہے۔ ہندو گائے Ú©ÛŒ پوجا کرتے ہیں۔ تمام سماجی عادات، عبادات Ú©Û’ طریقے اور سوچ بدل گئی، مگر برہمن کا کِردار،مذہب اونچی ذات Ú©ÛŒ رٹ پر ہے اور بتوں Ú©ÛŒ پوجا Ú©ÛŒ جاتی ہے۔ اسلام لانے Ú©Û’ بعد مسلمان Ú©ÛŒ ذات پات ختم، بڑا چھوٹا امتیاز ختم۔ غریب چھوٹا کسی بھی ذات کاہو انسان ہے اگر کِردار میں بُلند ہے۔متقی ہے تو وہ امامت بھی کرسکتا ہے، جب کہ ہندو مذہب میں ایسا ممکن نہیں۔ صرف برہمن ہی پروہت ہوتا ہے۔ مسلمان ہر بڑے آدمی Ú©Û’ ساتھ کھڑا ہو سکتا ہے کیوںکہ یہاں کالے Ú©Ùˆ گورے پر کوئی فوقیت نہیں اورنہ ہی گورے Ú©Ùˆ کالے پر کوئی فوقیت Ø+اصل ہے۔یہ مسلمان ایک برتن میں کھانا کھا سکتے ہیں۔پھر اسلام لانے Ú©Û’ بعد ہندو مسلمان Ù„Ú‘Ú©ÛŒ یا Ù„Ú‘Ú©Û’ Ú©ÛŒ شادی نہیں ہو سکتی۔ تاوقتیکہ Ù„Ú‘Ú©ÛŒ مسلمان ہو جائے۔ آئیے عبادت گاہوں Ú©Ùˆ دیکھیں۔مند ر Ú©ÛŒ بناوٹ، طریقہ فنِّ تعمیر مختلف ہے۔ مسجد Ú©Û’ Ù…Ø+راب، گنبد، طریقہ جدا ہے۔ مندر میں بتوں Ú©ÛŒ پوجا ہوتی ہے۔ دیوی Ú©ÛŒ عبادت Ú©ÛŒ جاتی ہے۔ ڈھولک اور ڈانس Ú©ÛŒ اجازت ہے۔ مگر اسلام میں ایسے معاملات تو نہیں ہو سکتے۔ مسجد میں نہ بت ہے اور نہ ہی خدا Ú©Û’ علاوہ کسی Ú©Û’ سامنے جھکنا روا ہے۔ صِرف اللہ ہی Ú©Û’ سامنے سجدہ جائز ہے۔ لہٰذاہندوستان میں ہندو مسلم دونوں جدا قومیں ہیں۔ ہندوئوں Ú©Û’ نام سنسکرت سے ہیں۔ مسلمانوں Ú©Û’ اسمائے گرامی عربی،فارسی اور اپنے پیغمبروں Ú©Û’ نام پر ہیں۔ مسلمان Ú©Û’ ہاں بچہ پید ا ہوتا ہے تو اس Ú©Û’ کان میں اذان دی جاتی ہے ،ہند ومذہب میں ایسا نہیں ہوتا۔ ہندو اور مسلمان ایک ہندوستان میں بستے تو ہیں، مگر نظریات،عقیدے دونوں Ú©Û’ جدا ہیں۔ ہندو مسلمان کا کھانا نہیں کھا سکتے۔ برہمن Ú©Ùˆ مسلمان ہاتھ نہیں لگا سکتے۔ دونو Úº ایک چارپائی پر بیٹھ نہیں سکتے تو وہ کیسے ایک قوم ہو سکتے ہیں۔
    2gvsho3 - ہندو اور مسلمان۔۔ دو الگ الگ قومیں  ØŒ تØ+ریر : شریف المجاہد

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: ہندو اور مسلمان۔۔ دو الگ الگ قومیں ØŒ تØ+ریر : شریف المجاہد

    2gvsho3 - ہندو اور مسلمان۔۔ دو الگ الگ قومیں  ØŒ تØ+ریر : شریف المجاہد

  3. #3
    Join Date
    Dec 2009
    Location
    SAb Kya Dil Mein
    Posts
    12,694
    Mentioned
    1006 Post(s)
    Tagged
    2307 Thread(s)
    Rep Power
    21474864

    Default Re: ہندو اور مسلمان۔۔ دو الگ الگ قومیں ØŒ تØ+ریر : شریف المجاہد

    thanks for sharing





  4. #4
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: ہندو اور مسلمان۔۔ دو الگ الگ قومیں ØŒ تØ+ریر : شریف المجاہد

    Quote Originally Posted by Usm@n Butt View Post
    thanks for sharing
    پسند اور رائے کا شکریہ
    2gvsho3 - ہندو اور مسلمان۔۔ دو الگ الگ قومیں  ØŒ تØ+ریر : شریف المجاہد

  5. #5
    Join Date
    Mar 2018
    Location
    Pakistan
    Posts
    2,428
    Mentioned
    9072 Post(s)
    Tagged
    3539 Thread(s)
    Rep Power
    9

    Default Re: ہندو اور مسلمان۔۔ دو الگ الگ قومیں ØŒ تØ+ریر : شریف المجاہد

    Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
    @intelligent086
    Thanks for beautiful sharing
    Jazak Allah

  6. #6
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: ہندو اور مسلمان۔۔ دو الگ الگ قومیں ØŒ تØ+ریر : شریف المجاہد

    Quote Originally Posted by Mariaa View Post


    @intelligent086
    Thanks for beautiful sharing
    Jazak Allah
    پسند اور رائے کا شکریہ
    2gvsho3 - ہندو اور مسلمان۔۔ دو الگ الگ قومیں  ØŒ تØ+ریر : شریف المجاہد

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •